Post-Redevelopment Essentials: A Guide to Securing Your Property Rights

Redevelopment Checklist: Must-Have Documents for Societies and Homeowners

by Dr. Danish Lambe

After redevelopment is completed, it’s essential for both the society and individual members to collect a comprehensive set of documents to secure their legal, financial, and ownership rights. Below is a carefully reviewed and detailed list:


For the Society:

  1. Building Occupancy Certificate (OC):
    • Proof from the municipal corporation that the building is fit for occupancy and complies with regulations.
Read More

ڈیڈ کنوینس اور ڈیمیڈ کنوینس: حقوق کی بازیابی کا درخشاں راستہ

ڈاکٹر دانش لانبے

ہمارے شہروں کی ہاؤسنگ سوسائٹیز محض اینٹ اور پتھر کے ڈھیر نہیں، بلکہ ان میں بستی ہیں امیدیں، خواب، اور آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ مستقبل کا تصور۔ مالکانہ حقوق کی جنگ دراصل محض ایک کاغذی کارروائی نہیں، بلکہ اپنی زمین، اپنے گھر اور اپنی آزادی کی لڑائی ہے۔ ایسے میں دو راستے سامنے آتے ہیں: ایک ڈیڈ کنوینس، جس میں بلڈر کے تعاون سے آسانی سے حقوق مل جاتے ہیں، اور دوسرا ڈیمیڈ کنوینس، جو ہمت، صبر اور مستقل مزاجی کی آزمائش ہے لیکن بالآخر کامیابی کے راستے کھول دیتا ہے۔

ڈیڈ کنوینس ایک سہل راہ ہے، بشرطیکہ بلڈر مہربان ہو اور قانونی تقاضے باہمی رضامندی سے پورے ہو جائیں۔ اس سے سوسائٹی کو یک گونہ سکون ملتا ہے اور ہر فرد کے دل میں اطمینان کی ایک خوشگوار لہر دوڑ جاتی ہے۔ مگر یہ دنیا ہمیشہ مہربان نہیں، بعض اوقات بلڈر ہچکچاتا ہے، تاخیر سے کام لیتا ہے، یا سیدھی طرح انکار کردیتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جب ڈیمیڈ کنوینس کا قانونی ہتھیار میدان میں آتا ہے۔ یہ وہ سفر ہے جس میں آپ کو بار بار دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں، دستاویزات کا ڈھیر اکٹھا کرنا ہوتا ہے، حکام کے سامنے دلیلوں کی شمع روشن کرنا پڑتی ہے۔ مگر اس محنت کا پھل ایک دن ضرور ملتا ہے، جب حکام سوسائٹی کے حق میں حکم نامہ جاری کرتے ہیں، اور مالکانہ حقوق سوسائٹی کے نام لکھے جاتے ہیں۔

ڈیمیڈ کنوینس کے فوائد صرف قانونی تحفظ تک محدود نہیں۔ جب سوسائٹی کے حقوق واضح ہو جائیں تو دوبارہ تعمیر کے منصوبے، مرمت کے کام، اور ترقیاتی سوچ آگے بڑھتی ہے۔ انویسٹمنٹ یا قرض ملنا بھی آسان ہوجاتا ہے، پراپرٹی کی مارکیٹ ویلیو بڑھتی ہے، اور یوں پورا محلہ اقتصادی و سماجی استحکام کی راہوں پر گامزن ہوتا ہے۔ یہ صرف ایک قانونی دستاویز نہیں، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے مضبوط بنیاد ہے جو آپ کو خودمختاری اور اختیار بخشتی ہے۔

مگر یاد رکھیں، یہ راستہ سادہ نہیں۔ ڈیمیڈ کنوینس کے عمل میں وقت اور سرمائے کا صرفہ ہوتا ہے، قانونی موشگافیوں کے پیچیدہ راستوں پر چلنا پڑتا ہے، اور کبھی کبھار عدالتی دروازوں پر بھی دستک دینی پڑتی ہے۔ ایسے میں نیم حکیم قسم کے مفت مشورہ دینے والوں سے بچنا ضروری ہے۔ ان کے الفاظ میں وقتی سستی ہوسکتی ہے، مگر بعد میں یہ مشورے آپ کو مزید پریشانی اور نقصان کی گہرائی میں دھکیل سکتے ہیں۔ ہمیشہ تجربہ کار اور قابلِ اعتماد ماہرین سے رہنمائی حاصل کریں، جو نہ صرف قانون کی باریکیوں کو سمجھتے ہوں بلکہ آپ کے مفاد کو مقدم رکھتے ہوں۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ اس جدوجہد میں کئی سوسائٹیز کامیاب ہوئی ہیں۔ ممبئی، پونے اور دیگر شہروں میں ڈیمیڈ کنوینس کے ذریعے بے شمار رہائشیوں کو یقین ہو گیا کہ وہ اپنے گھروں کے اصلی مالک ہیں، کسی بلڈر کے رحم و کرم پر نہیں۔ یہ کامیاب مثالیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ صبر، ہمت، اور مضبوط قانونی حکمتِ عملی سے آپ اپنے حقوق حاصل کر سکتے ہیں۔

یاد رکھیں، یہ صرف ایک قانونی جنگ نہیں بلکہ عزت، آزادی، اور بہتر کل کی لڑائی ہے۔ اگر آپ ڈیڈ کنوینس یا ڈیمیڈ کنوینس کے پیچیدہ راستوں پر چلنا چاہتے ہیں، اپنے حقوق کا تحفظ چاہتے ہیں، تو ہمیشہ قابل اعتماد ماہرین سے مدد لیں۔ غلط مشوروں کے اندھے کنویں میں چھلانگ لگانے سے بہتر ہے کہ آپ ایمان دار اور تجربہ کار پیشہ ور افراد کی رہنمائی میں یہ سفر طے کریں۔

اگر اس معاملے میں آپ کو کسی ماہر قانونی مشورے کی ضرورت ہے تو بلا جھجھک ہم سے رابطہ کریں۔ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، تاکہ آپ اپنے حقوق کی بازیابی کا یہ درخشاں سفر کامیابی سے مکمل کرسکیں۔

8097381503

Trust and Society vs Section 8 Company: A Comprehensive Comparison of Registration and Annual Costs

by Dr. Danish Lambe

Trusts, societies, and Section 8 companies are three distinct legal structures for setting up NGOs in India. They differ in registration processes, annual costs, and operational procedures. In Maharashtra, it is common to register a trust and society together, whereas a Section 8 company is preferred for its structured governance and transparency.… Read More

ٹرسٹ اور سوسائٹی بمقابلہ سیکشن 8 کمپنی: رجسٹریشن اور سالانہ اخراجات کا مکمل تجزیہ

مولانا ڈاکٹر دانش لانبے

ٹرسٹ، سوسائٹی، اور سیکشن 8 کمپنی تین مختلف قانونی ڈھانچے ہیں جو این جی اوز کے قیام کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان میں رجسٹریشن کے عمل، سالانہ اخراجات، اور آپریٹنگ طریقہ کار میں نمایاں فرق ہوتا ہے۔ مہاراشٹرا میں ٹرسٹ اور سوسائٹی کو ایک ساتھ رجسٹر کرنے کی روایت ہے، جبکہ سیکشن 8 کمپنی زیادہ منظم اور شفاف حکمرانی کے لیے جانی جاتی ہے۔ آئیے ان دونوں کے رجسٹریشن، سالانہ اخراجات، اور دیگر پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں۔


رجسٹریشن کے اخراجات

ٹرسٹ اور سوسائٹی:
مہاراشٹرا میں ٹرسٹ اور سوسائٹی کو ایک ساتھ رجسٹر کرنے کے لیے ابتدائی اخراجات کم ہوتے ہیں۔ ٹرسٹ ڈیڈ اور میمورنڈم آف ایسوسی ایشن (MOA) تیار کرنے پر خرچ آتا ہے، جس کے لیے کنسلٹنٹ یا وکیل کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔

  • اسٹامپ ڈیوٹی: پانچ سو سے ایک ہزار روپے (پراپرٹی کی مالیت پر منحصر)۔
  • نوٹرائزیشن: ایک ہزار سے دو ہزار روپے۔
  • کنسلٹنٹ فیس: پندرہ ہزار سے چالیس ہزار روپے۔
  • متفرق اخراجات: دو ہزار سے پانچ ہزار روپے۔

کل لاگت: ٹرسٹ اور سوسائٹی کے رجسٹریشن کے اخراجات بیس ہزار سے پچاس ہزار روپے تک ہو سکتے ہیں۔

سیکشن 8 کمپنی:
سیکشن 8 کمپنی کے رجسٹریشن کا عمل زیادہ پیچیدہ اور مہنگا ہے، لیکن یہ شفافیت اور سہولتوں کے لیے بہتر ہے۔ اس میں درج ذیل اخراجات شامل ہیں:

  • ڈیجیٹل سگنیچر سرٹیفکیٹ (DSC): ڈیڑھ ہزار سے چھ ہزار روپے فی ڈائریکٹر۔
  • ڈائریکٹر آئیڈینٹیفکیشن نمبر (DIN): درخواست کی فیس شامل ہے۔
  • کنسلٹنٹ فیس: پچیس ہزار سے پچاس ہزار روپے۔
  • متفرق اخراجات: پانچ ہزار سے دس ہزار روپے۔

کل لاگت: سیکشن 8 کمپنی کے رجسٹریشن کی مجموعی لاگت تیس ہزار سے ستر ہزار روپے تک ہو سکتی ہے۔


سالانہ اخراجات

ٹرسٹ اور سوسائٹی:
ٹرسٹ اور سوسائٹی کے سالانہ اخراجات کم ہیں لیکن قانونی کمپلائنس کا عمل وقت طلب ہے:

  • آڈٹ اور انکم ٹیکس ریٹرن فائلنگ: دس ہزار سے پچیس ہزار روپے۔
  • چیریٹی کمشنر کو کمپلائنس رپورٹ: پانچ ہزار سے دس ہزار روپے۔
  • نوٹرائزیشن اور دیگر متفرق اخراجات: دو ہزار سے پانچ ہزار روپے۔

کل سالانہ اخراجات: پندرہ ہزار سے چالیس ہزار روپے۔

سیکشن 8 کمپنی:
سیکشن 8 کمپنی کے سالانہ اخراجات زیادہ ہیں، لیکن یہ شفافیت اور سہولتوں میں بہترین ہے:

  • آڈٹ اور انکم ٹیکس ریٹرن: پندرہ ہزار سے تیس ہزار روپے۔
  • سالانہ کمپلائنس (فارم MGT-7 اور AOC-4): دس ہزار سے پندرہ ہزار روپے۔
  • بورڈ میٹنگز اور ریزولوشن: پانچ ہزار سے دس ہزار روپے۔

کل سالانہ اخراجات: بیس ہزار سے پچپن ہزار روپے۔


کمیٹی ممبران بدلنے کے طریقے اور اخراجات

ٹرسٹ اور سوسائٹی:
ٹرسٹ اور سوسائٹی میں کمیٹی ممبران بدلنے کے لیے چیریٹی کمشنر کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔ اگر نئے ممبران شامل کرنا ہوں یا کسی کو ہٹانا ہو تو ٹرسٹ ڈیڈ یا سوسائٹی کے قوانین میں ترمیم کرنا پڑتی ہے۔ اس عمل میں وقت، قانونی پیچیدگیاں، اور اخراجات زیادہ ہوتے ہیں۔

سیکشن 8 کمپنی:
سیکشن 8 کمپنی میں کمیٹی یا بورڈ آف ڈائریکٹرز کو بدلنے کا عمل بہت آسان ہے۔ صرف ایک بورڈ میٹنگ میں ریزولوشن پاس کرنا ہوتا ہے، جس کے بعد ROC کو اطلاع دینا کافی ہے۔ اس میں کوئی بڑی قانونی پیچیدگی یا اضافی اخراجات شامل نہیں ہوتے۔


بینکنگ کی سہولت

ٹرسٹ اور سوسائٹی:
ٹرسٹ اور سوسائٹی کے بینک اکاؤنٹ پر کسی نئے فرد کو ذمہ دار بنانے کے لیے چیریٹی کمشنر کی منظوری لینا ضروری ہے۔ اگر قوانین میں تبدیلی درکار ہو تو مکمل پروسیس دوبارہ شروع کرنا پڑتا ہے، جو نہایت وقت طلب اور تکلیف دہ ہے۔

سیکشن 8 کمپنی:
سیکشن 8 کمپنی میں بینک اکاؤنٹ کے لیے ذمہ دار افراد کو تبدیل کرنے کا عمل نہایت آسان ہے۔ صرف ایک بورڈ میٹنگ میں ریزولوشن پاس کریں اور بینک کو اطلاع دیں۔ اس میں وقت اور محنت کی بڑی بچت ہوتی ہے۔


شفافیت اور سہولت

ٹرسٹ اور سوسائٹی:
ٹرسٹ اور سوسائٹی شفافیت کے معاملے میں محدود ہیں، خاص طور پر بڑے ڈونرز یا انٹرنیشنل فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے۔

سیکشن 8 کمپنی:
سیکشن 8 کمپنی شفافیت اور کارپوریٹ گورننس کے لیے جانی جاتی ہے، جو بڑے ڈونرز اور انٹرنیشنل فنڈنگ حاصل کرنے کے لیے زیادہ پرکشش ہے۔


نتیجہ: سیکشن 8 کمپنی کیوں بہتر ہے؟

اگرچہ سیکشن 8 کمپنی کے رجسٹریشن اور سالانہ اخراجات ٹرسٹ اور سوسائٹی کے مقابلے میں زیادہ ہیں، لیکن اس کی شفافیت، قانونی سہولتیں، اور بڑے ڈونرز کو متوجہ کرنے کی صلاحیت اس کے اضافی اخراجات کو جواز فراہم کرتی ہے۔

  • سیکشن 8 کمپنی میں کم اراکین کے ساتھ آسانی سے این جی او چلائی جا سکتی ہے۔
  • پیچیدہ قانونی مراحل اور بار بار منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔
  • شفافیت کے باعث ڈونرز کا اعتماد زیادہ ہوتا ہے۔

“اگر آپ اپنی این جی او کو شفافیت، سکون، اور طویل مدتی کامیابی کے ساتھ چلانا چاہتے ہیں، تو سیکشن 8 کمپنی کا انتخاب بہترین ہے۔”

مشاورتی نوٹ

اپنے این جی او کی رجسٹریشن کے لیے کنسلٹنٹ کا انتخاب کرتے وقت اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ آپ کی موجودہ اور آنے والی ضروریات کا گہرا علم اور تجربہ رکھتا ہو۔ ایسے کنسلٹنٹ کا انتخاب کریں جو طویل مدت تک آپ کے ساتھ تعاون کرے اور رجسٹریشن، کمپلائنس، اور دیگر ضروری خدمات فراہم کرے۔

کم قیمت کا لالچ دینے والے کنسلٹنٹس سے ہوشیار رہیں، کیونکہ وہ ابتدائی رقم لینے کے بعد اضافی چارجز طلب کر سکتے ہیں اور مکمل خدمات فراہم نہیں کرتے۔ یہ رویہ نہ صرف وقت اور پیسے کا ضیاع ہے بلکہ آپ کے این جی او کے لیے غیر ضروری پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

ماہر کنسلٹنٹ کے ساتھ کام کرنا ایک دانشمندانہ فیصلہ ہوگا جو آپ کو طویل مدتی سکون، قانونی تحفظ، اور مالی بچت فراہم کرے گا۔