Deemed Conveyance is Absolute: Bombay HC Dismantles Many Barriers for Housing Societies

Bombay HC empowers societies to reclaim land rights from defaulting builders

By Dr. Danish Lambe
Editor-in-Chief, YIIPPEE® News Network
Contact: +91 8097381503
Published on: 20 May 2025

In a series of groundbreaking rulings, the Bombay High Court has reaffirmed the rights of housing societies to obtain deemed conveyance, irrespective of builder non-compliance, unauthorized constructions, or pending redevelopment.… Read More

Why is ULC Clearance Required for Transferring Factory Land or Society Property?

ULC clearance ensures hassle-free redevelopment, secure ownership, and smooth transactions.

By Dr. Danish Lambe

Senior Journalist & Property Rights Activist

In cities like Mumbai, Thane, and Pune, developers and housing societies are encountering significant legal and regulatory challenges due to pending ULC clearance for land parcels and residential units that were previously subject to exemptions under the Urban Land (Ceiling and Regulation) Act, 1976.… Read More

Understanding Property Transfers & Conveyance in Housing Societies: MOFA vs. MCS Act

Housing societies cannot decide property ownership under the MCS Act.

By Dr. Danish Lambe

Senior Journalist and Property Rights Activist

Introduction

Property ownership and transfer within housing societies in Maharashtra often lead to confusion, particularly concerning the roles of the Maharashtra Ownership Flats Act, 1963 (MOFA) and the Maharashtra Cooperative Societies Act, 1960 (MCS Act).… Read More

Major Breakthrough in Mira-Bhayandar: Key Meeting on Land Maps Records Offices, RTE Committee, and Deemed Conveyance Issues

MLA Narendra Mehta Pledges Seperate Meetings and Swift Resolution to Long-Pending Civic Concerns

Mira-Bhayandar, February 2025: In a significant move aimed at addressing crucial civic issues, representatives from Awaaz News Network, Star Foundation, and Lok Sahitya Welfare Trust met with Hon.… Read More

MahaRERA Registration & Commencement Certificate: What Every Homebuyer Must Know

How the Commencement Certificate Affects Home Loans and Occupancy ?

by Dr. Danish Lambe

When buying a home in Maharashtra, understanding MahaRERA (Maharashtra Real Estate Regulatory Authority) regulations is crucial. One of the most important aspects of real estate project registration under MahaRERA is the Commencement Certificate (CC).… Read More

From Ownership to Redevelopment: How Federations Shape Large Housing Layouts

By Dr. Danish Lambe

Senior Journalist and Property Rights Expert

In large residential developments with multiple buildings and cooperative housing societies, a Federation of Societies serves as the apex body, ensuring smooth governance, efficient infrastructure management, and equitable redevelopment planning. It acts as a unifying entity that represents all member societies, overseeing common interests and ensuring fair utilization of land and resources.… Read More

Masajid, Dargahen, Qabristan aur Eidgah ka Sahi Indraj: Ek Jame Legal Jaiza

“Masajid, dargahen, qabristan aur eidgah ko charitable trust ke taur par register karna ek sangin legal galati hogi, kyunki ye inka mazhabi tashakhus aur waqf ke tahat milne wale tahaffuzat ko khatam kar sakta hai.”
Maulana Dr. Danish Lambe

Masajid, dargahen, qabristan aur eidgah sirf ibadat ke maqamat nahi hain; ye Muslim community ki mazhabi, tehzeebi aur tareekhi shanakht ka bhi hissa hain.… Read More

مساجد، درگاہیں، قبرستان اور عیدگاہوں کا صحیح اندراج: ایک جامع قانونی جائزہ

مساجد، درگاہیں، قبرستان اور عیدگاہوں کو چیریٹیبل ٹرسٹ کے طور پر رجسٹر کرنا ایک سنگین قانونی غلطی ہوگی، کیونکہ یہ ان کے مذہبی تشخص اور وقف کے تحت ملنے والے تحفظات کو ختم کر سکتا ہے

مولانا ڈاکٹر دانش لانبے

مسلمانوں کے لیے مساجد، درگاہیں، قبرستان اور عیدگاہیں نہ صرف عبادت کے مقامات ہیں بلکہ یہ ان کی دینی، ثقافتی اور تاریخی شناخت کا بھی حصہ ہیں۔ ان اداروں کی رجسٹریشن میں کوئی بھی غلطی نہ صرف ان کے قانونی تحفظ کو خطرے میں ڈال سکتی ہے بلکہ ان کے مذہبی تشخص کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ اس مضمون میں ہم ان اداروں کے قانونی اور مذہبی پہلوؤں کا جائزہ لیں گے اور ان کے درست اندراج کی اہمیت پر روشنی ڈالیں گے۔

وقف ایکٹ 1995: تحفظ اور اہمیت

ہندوستان میں وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وقف ایکٹ 1995 نافذ کیا گیا ہے، جو مسلمانوں کے مذہبی، فلاحی اور پُرانی جائیدادوں کے انتظام و انصرام کا ایک منظم نظام فراہم کرتا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت:

  • وقف کی تعریف: وہ جائیداد جو مذہبی، پُرانی یا فلاحی مقاصد کے لیے وقف ہو۔
  • رجسٹریشن کا عمل: تمام وقف جائیدادوں کو متعلقہ ریاستی وقف بورڈ میں رجسٹر کروانا قانونی طور پر ضروری ہے۔
  • تحفظ: وقف بورڈ ان جائیدادوں کے تحفظ اور ان کی غیر قانونی فروخت یا قبضے سے بچانے کے لیے ذمہ دار ہے۔

مساجد، درگاہیں، قبرستان اور عیدگاہیں واضح طور پر وقف کی تعریف میں آتی ہیں اور انہیں اسی زمرے کے تحت رجسٹر کرنا چاہیے۔

مسلمانوں کو اپنے مذہبی اداروں کے تحفظ کے لیے قانونی مشورہ حاصل کرنا، معاشرتی شعور پیدا کرنا، اور وقف بورڈ کے ذریعے اپنی جائیدادوں کا اندراج کروانا ضروری ہے تاکہ ان کا تحفظ اور مذہبی شناخت برقرار رہے۔

چیریٹیبل ٹرسٹ اور مذہبی ادارے

بعض حلقے ان مذہبی اداروں کو چیریٹیبل ٹرسٹ یا سوسائٹی کے تحت رجسٹر کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ لیکن یہ ایک سنگین قانونی اور مذہبی غلطی ہو سکتی ہے، کیونکہ:

  1. مذہبی تشخص کا نقصان:
    • چیریٹیبل ٹرسٹ کے تحت رجسٹر ہونے سے ان اداروں کی مذہبی شناخت ختم ہو سکتی ہے۔
    • ایسے ادارے عمومی فلاحی زمرے میں آ جاتے ہیں جو اسلامی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتے۔
  2. تحفظات سے محرومی:
    • وقف ایکٹ کے تحت ملنے والے قانونی تحفظات اور حقوق ختم ہو سکتے ہیں، جس سے ان جائیدادوں پر غیر قانونی قبضے یا استعمال کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
  3. غلط مقاصد کے لیے استعمال:
    • چیریٹیبل ٹرسٹ کے قوانین میں زیادہ نرمی ہونے کی وجہ سے ان جائیدادوں کا استعمال غیر مذہبی یا منافع بخش کاموں کے لیے کیا جا سکتا ہے۔

مدارس اور تعلیمی ادارے

مدارس اور دیگر تعلیمی اداروں کا معاملہ قدرے مختلف ہے۔ انہیں تعلیمی زمرے یا چیریٹیبل ٹرسٹ کے تحت رجسٹر کیا جا سکتا ہے تاکہ وہ سرکاری امداد اور تسلیم شدگی حاصل کر سکیں۔ لیکن اس کے ساتھ یہ ضروری ہے کہ:

  • مدارس اپنی اسلامی تعلیمات کے اصل مقصد کو برقرار رکھیں۔
  • ان کے انتظام میں بھی دینی اصولوں کو مدنظر رکھا جائے۔

مدارس کو تعلیمی یا چیریٹیبل ٹرسٹ کے تحت رجسٹر کرنا قابل قبول ہے، لیکن مساجد، درگاہیں اور قبرستان جیسے مذہبی اداروں کو صرف وقف زمرے میں رجسٹر کرنا ہی مناسب ہے۔

آئینی تحفظات

ہندوستانی آئین مسلمانوں کو اپنے مذہبی اداروں کے قیام اور انتظام کا مکمل حق فراہم کرتا ہے:

  1. آرٹیکل 25: ہر شخص کو اپنے مذہب پر عمل کرنے، اس کی تبلیغ کرنے اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کی آزادی حاصل ہے۔
  2. آرٹیکل 26(b): ہر مذہبی فرقے کو اپنے ادارے قائم کرنے اور انہیں منظم کرنے کا حق دیا گیا ہے۔

مذہبی اداروں کو وقف کے بجائے چیریٹیبل ٹرسٹ کے تحت رجسٹر کرنا ان آئینی حقوق کے منافی ہو سکتا ہے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 مسلمانوں کو اپنے مذہبی ادارے قائم کرنے اور ان کا انتظام کرنے کا مکمل حق دیتا ہے، جسے غلط رجسٹریشن کے ذریعے محدود نہیں کیا جا سکتا۔

معاشرتی اور قانونی شعور کی ضرورت

  • مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد اپنے مذہبی اداروں کی رجسٹریشن کے عمل اور قانونی پیچیدگیوں سے لاعلم ہے۔ اس لاعلمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض افراد یا تنظیمیں ان جائیدادوں کا غلط استعمال کر سکتی ہیں۔
  • علمائے کرام، وکلا، اور سماجی رہنما اس بات کو یقینی بنائیں کہ عوام کو ان اداروں کی قانونی حیثیت اور رجسٹریشن کے درست طریقے کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔

بین الاقوامی تناظر

دوسرے ممالک جیسے سعودی عرب، ترکی، اور دیگر مسلم ممالک میں مذہبی اداروں کے تحفظ کے لیے سخت قوانین موجود ہیں۔ ہندوستانی مسلمانوں کو ان ممالک کے نظام سے سیکھنا چاہیے اور اپنی جائیدادوں کے تحفظ کے لیے قانونی اصلاحات کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

وقف بورڈ کی کارکردگی اور اصلاحات

وقف بورڈ کو اپنی ذمہ داریوں کو بہتر انداز میں نبھانے کی ضرورت ہے:

  • جائیدادوں کے ریکارڈ کو ڈیجیٹل بنانا۔
  • غیر قانونی قبضے اور تنازعات کو جلد از جلد حل کرنا۔
  • شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانا تاکہ اعتماد بحال ہو سکے۔

اہم نکات: رجسٹریشن کے لیے رہنما اصول

  1. مساجد، درگاہیں، قبرستان، اور عیدگاہیں:
    • صرف وقف ایکٹ کے تحت رجسٹر کریں۔
    • چیریٹیبل ٹرسٹ یا سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹریشن سے اجتناب کریں۔
  2. مدارس:
    • تعلیمی اداروں کے زمرے میں رجسٹریشن کریں، لیکن دینی شناخت کا تحفظ یقینی بنائیں۔
  3. قانونی مشاورت:
    • کسی بھی قسم کی رجسٹریشن سے پہلے ماہرین سے مشورہ کریں تاکہ کوئی قانونی پیچیدگی نہ ہو۔

اختتامیہ

مسلمانوں کے مذہبی ادارے ان کی دینی، تہذیبی، اور تاریخی شناخت کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ان کی رجسٹریشن کے معاملے میں غفلت یا لاپروائی نہ صرف ان اداروں کے نقصان کا سبب بنے گی بلکہ آئندہ نسلوں کے لیے بھی خطرات پیدا کرے گی۔ اس لیے ضروری ہے کہ مساجد، درگاہیں، قبرستان اور عیدگاہوں کو صرف وقف ایکٹ کے تحت رجسٹر کیا جائے تاکہ ان کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے اور ان کے مذہبی تشخص کو برقرار رکھا جا سکے۔

مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی جائیدادوں کی حفاظت کے لیے ہوشیار رہیں اور درست قانونی راستہ اختیار کریں، کیونکہ یہ ادارے ان کے ایمان اور ورثے کی علامت ہیں۔